ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سپریم کورٹ کا آر جی کر معاملے پر نیشنل ٹاسک فورس کو 12 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم، اگلی سماعت 17 مارچ کو مقرر

سپریم کورٹ کا آر جی کر معاملے پر نیشنل ٹاسک فورس کو 12 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم، اگلی سماعت 17 مارچ کو مقرر

Wed, 11 Dec 2024 10:38:21  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 11/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے پر سپریم کورٹ نے آج اہم سماعت کی۔ عدالت نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کی موجودہ پیش رفت پر تفصیلات طلب کیں۔ وکیل ورندا گروور نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی کارروائی جاری ہے اور سی بی آئی کو توقع ہے کہ یہ آئندہ ہفتے تک مکمل ہو جائے گی۔ عدالت نے سماعت کے بعد نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کو 12 ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ این ٹی ایف کو اس معاملے میں حتمی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔ عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت کے لیے 17 مارچ 2025 کی تاریخ مقرر کی ہے۔

واضح رہے کہ اس عصمت دری اور قتل معاملہ میں کولکاتا پولیس نے 10 اگست کو ایک شہری رضاکار کو گرفتار کیا تھا۔ 13 اگست کو کولکاتا ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپ دی جس کے بعد سی بی آئی نے رواں سال اکتوبر میں چارج شیٹ داخل کی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ اس معاملے پر 17 مارچ 2025 کو دوبارہ غور کیا جائے گا۔ اگر سماعت میں تاخیر ہوتی ہے تو فریقین اسے عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ اس دوران عدالت نے ایمس سے کہا کہ وہ احتجاج کے دوران ڈاکٹروں کی غیر حاضری کو ان کی سروس سے الگ ماننے کے متعلق درخواست پر غور کرے۔

قابل ذکر ہے کہ کولکاتا میں خاتون زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل معاملہ کو 4 ماہ گزر چکے ہیں، لیکن اب بھی متاثرہ کے اہل خانہ کو انصاف کا انتظار ہے۔ حادثے کے بعد پورے ملک میں زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا تھا۔ ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی تاکہ جلد از جلد انصاف مل جائے۔ پھر دھیرے دھیرے سب لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں مشغول ہو گئے۔ لوگوں نے دیگر حادثوں کی طرح اس کو بھی بھلا دیا۔ معروف ویب سائٹ ’دی وائر‘ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے والدین نے کہا کہ ’’ہمارے پاس سی بی آئی پر بھروسہ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہم چاہتے تھے کہ ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ ملنے کے لیے آئیں لیکن وہ ایک بار بھی ملنے کے لیے نہیں آئے۔ ‘‘


Share: